جب میں ویت نام میں پہنچا تو اس سے پیشتر ، سب سے پہلے مجھے امریکی آرمی کی حاصل کردہ زیادہ طرح تربیتوں کو اپنے پروگرام سے جدا کرنے کی ضرورت تھی ۔
مثال کے طور پر، اپنی پچھلی تربیت میں،ہمیشہ مجھے اوپری میدان سے گھات لگانے کا سکھایا گیا تھا گھات لگانے کیلئے اوپر ی میدان سے منتخب جگہ کا اصل تعین کرنا تھا۔ مجھے اس پروگرام سے زرہ ہٹ کر تربیت کی ضرورت تھی ۔یہ طریقہ اچھا معلوم ہوتا تھا اور اس سے دوسری جنگ عظیم میں بھی کام لیا گیا تھا ۔لیکن ٹیڈ نے ہمیں سکھایا تھا کہ پہلے یہ مشاہدہ کرتے ہوئے رستہ کی نگرانی کرنی ہے کہ دشمن پگ ڈنڈی (رستہ ) میں کیسے سفر کر رہا ہے۔ ایک بار جب سفر کی سمت کا تعین ہو جاتا ۔تو ہمیشہ دشمن کی حرکت کی سمت کے مطابق ،رستہ کی دائیں طرف سے گھات لگائی جاتی تھی ،زمین کے اس حصہ کی بلندی سے قطع نظر ہو کر ۔وجہ یہ ہے وہ کہ زیادہ لوگ، تقریبا 90% دائیں ہاتھ سے کام کرنے والے ہوتے ہیں ، تو جیسے ہی آپ گھات لگائے بیٹھے ہوتے ہیں تو دشمن کا ہتھیار آپ سے دور نشانہ باندھے گا۔ کوئی بھی فوجی جوجنوب مشرقی ایشیاء کے گرم جنگلوں میں دوڑنے کے مشن پر ہو تا تو کچھ گھنٹوں بعداسکی توجہ، مرکز نگاہ ،چستی اور ہتھیاروں کی صورت حال نسبت کم پڑ جاتی تھی۔ خاص طور پر اس جگہ میں سے، جس کو وہ محفوظ علاقہ سمجھتے تھے ۔اس کا مطلب یہ ہے کہ جب آپ سفر میں دائیں طرف سے گھات لگاتے ہیں تو پانچ رینجرز M-16 رائفل سے 2.3سیکنڈ میں ،ایک مکمل 20 راؤنڈ کا میگزین چلا دیں گے ۔جب یہ 100 گولیاں جان لینے کیلئے علاقہ میں جائیں گی تو د شمن ایک سیکنڈ کیلئے تھم جائیگا ۔جب وہ محسوس کرتے ہیں کہ کیا ہو رہا ہے ۔تو وہ زمین پر گر جاتے ہیں اور یہ دیکھنے کیلئے کہ گولیاں کہا ں سے چل رہی ہیں اپنے ہتھیاروں کو بائیں طرف سے دائیں طرف موڑ دیتے ہیں ، اس میں صرف 2.8 سیکنڈ کا وقت لگتا ہے ہمارے ہاتھوں میں 5 کلے مور مائنیز (تار اور بٹن والے باردوی گولے ) دھماکہ خیز مواد کے گولے تھے۔ ہر ایک سرنگ میں سینکڑوں گولیاں جمع ہوتی ہیں اور ایک پا ؤ نڈ C-4 دھماکہ خیز مواد ہوتا ہے ،اور دشمن کی بندوقیں کندھوں تک بھی پہنچ نہیں پاتیں کہ فائر کھول دیے جاتے ہیں ۔ دشمن کے خلاف اس کی ضرورت پڑنے پر استعما ل کیا جا سکتا تھا ۔اسی لئے اسے"گھات لگا ئی ہو ئی فوج " کا نا م دیا گیا ۔چھٹا آدمی ،ریڈیو چلا نے وا لا رینجر ،ریڈیو کے ساتھ ہما ری پشت سے حفا ظت کر رہا ہو تا تھا اور پہلے ہی ہما را ہیلی کا پٹر اور مددآرہی ہو تی تھی ۔
یہ کہانی آپ کواس طرح سے جسمانی جنگ سے روحانی جنگ کی طرف لے جائے گی کہ آپ کا ایمان نیا ہوجائے گا۔ میری دعا ہے کہ اچھائی (خدا ) اور برائی ( شیطان) کی جنگ کے درمیان روشنی ظاہر ہو جو کہ ہر روز حقیقی طور پر آپکی روحوں میں جاری ہے ۔
واپس بیٹھو اور اس مختصر طاقتور کہانی سے لطف اٹھاؤ ۔اس کتاب کا مقصد ہے؛ کہ جب آپ اس کتاب کے اختتام تک پہنچیں گے تو آپ سمجھ چکے ہوں گے کہُ اس نے ایسا کیوں کیا اور آپ کوُ اس کے ساتھ رشتہ بنانے کی کیوں ضرورت ہے ۔وہ آپ سے محبت کرتا ہے اور آپ سے رشتہ بنا نا چاہتا ہے ایسا رشتہ جو آپ کو تبدیل کر دے گا جو کچھ آپ اب ہیں سے بالکل ایک نیا شخص۔ آپ اس کتاب کا حقیقی مقصدہیں ۔
جب میں ویت نام میں پہنچا تو اس سے پیشتر ، سب سے پہلے مجھے امریکی آرمی کی حاصل کردہ زیادہ طرح تربیتوں کو اپنے پروگرام سے جدا کرنے کی ضرورت تھی ۔
مثال کے طور پر، اپنی پچھلی تربیت میں،ہمیشہ مجھے اوپری میدان سے گھات لگانے کا سکھایا گیا تھا گھات لگانے کیلئے اوپر ی میدان سے منتخب جگہ کا اصل تعین کرنا تھا۔ مجھے اس پروگرام سے زرہ ہٹ کر تربیت کی ضرورت تھی ۔یہ طریقہ اچھا معلوم ہوتا تھا اور اس سے دوسری جنگ عظیم میں بھی کام لیا گیا تھا ۔لیکن ٹیڈ نے ہمیں سکھایا تھا کہ پہلے یہ مشاہدہ کرتے ہوئے رستہ کی نگرانی کرنی ہے کہ دشمن پگ ڈنڈی (رستہ ) میں کیسے سفر کر رہا ہے۔ ایک بار جب سفر کی سمت کا تعین ہو جاتا ۔تو ہمیشہ دشمن کی حرکت کی سمت کے مطابق ،رستہ کی دائیں طرف سے گھات لگائی جاتی تھی ،زمین کے اس حصہ کی بلندی سے قطع نظر ہو کر ۔وجہ یہ ہے وہ کہ زیادہ لوگ، تقریبا 90% دائیں ہاتھ سے کام کرنے والے ہوتے ہیں ، تو جیسے ہی آپ گھات لگائے بیٹھے ہوتے ہیں تو دشمن کا ہتھیار آپ سے دور نشانہ باندھے گا۔ کوئی بھی فوجی جوجنوب مشرقی ایشیاء کے گرم جنگلوں میں دوڑنے کے مشن پر ہو تا تو کچھ گھنٹوں بعداسکی توجہ، مرکز نگاہ ،چستی اور ہتھیاروں کی صورت حال نسبت کم پڑ جاتی تھی۔ خاص طور پر اس جگہ میں سے، جس کو وہ محفوظ علاقہ سمجھتے تھے ۔اس کا مطلب یہ ہے کہ جب آپ سفر میں دائیں طرف سے گھات لگاتے ہیں تو پانچ رینجرز M-16 رائفل سے 2.3سیکنڈ میں ،ایک مکمل 20 راؤنڈ کا میگزین چلا دیں گے ۔جب یہ 100 گولیاں جان لینے کیلئے علاقہ میں جائیں گی تو د شمن ایک سیکنڈ کیلئے تھم جائیگا ۔جب وہ محسوس کرتے ہیں کہ کیا ہو رہا ہے ۔تو وہ زمین پر گر جاتے ہیں اور یہ دیکھنے کیلئے کہ گولیاں کہا ں سے چل رہی ہیں اپنے ہتھیاروں کو بائیں طرف سے دائیں طرف موڑ دیتے ہیں ، اس میں صرف 2.8 سیکنڈ کا وقت لگتا ہے ہمارے ہاتھوں میں 5 کلے مور مائنیز (تار اور بٹن والے باردوی گولے ) دھماکہ خیز مواد کے گولے تھے۔ ہر ایک سرنگ میں سینکڑوں گولیاں جمع ہوتی ہیں اور ایک پا ؤ نڈ C-4 دھماکہ خیز مواد ہوتا ہے ،اور دشمن کی بندوقیں کندھوں تک بھی پہنچ نہیں پاتیں کہ فائر کھول دیے جاتے ہیں ۔ دشمن کے خلاف اس کی ضرورت پڑنے پر استعما ل کیا جا سکتا تھا ۔اسی لئے اسے"گھات لگا ئی ہو ئی فوج " کا نا م دیا گیا ۔چھٹا آدمی ،ریڈیو چلا نے وا لا رینجر ،ریڈیو کے ساتھ ہما ری پشت سے حفا ظت کر رہا ہو تا تھا اور پہلے ہی ہما را ہیلی کا پٹر اور مددآرہی ہو تی تھی ۔
یہ کہانی آپ کواس طرح سے جسمانی جنگ سے روحانی جنگ کی طرف لے جائے گی کہ آپ کا ایمان نیا ہوجائے گا۔ میری دعا ہے کہ اچھائی (خدا ) اور برائی ( شیطان) کی جنگ کے درمیان روشنی ظاہر ہو جو کہ ہر روز حقیقی طور پر آپکی روحوں میں جاری ہے ۔
واپس بیٹھو اور اس مختصر طاقتور کہانی سے لطف اٹھاؤ ۔اس کتاب کا مقصد ہے؛ کہ جب آپ اس کتاب کے اختتام تک پہنچیں گے تو آپ سمجھ چکے ہوں گے کہُ اس نے ایسا کیوں کیا اور آپ کوُ اس کے ساتھ رشتہ بنانے کی کیوں ضرورت ہے ۔وہ آپ سے محبت کرتا ہے اور آپ سے رشتہ بنا نا چاہتا ہے ایسا رشتہ جو آپ کو تبدیل کر دے گا جو کچھ آپ اب ہیں سے بالکل ایک نیا شخص۔ آپ اس کتاب کا حقیقی مقصدہیں ۔
ayk pwshyd tyar k dhry njat dushmn ky hdw k pych: Urdu
ayk pwshyd tyar k dhry njat dushmn ky hdw k pych: Urdu
Product Details
BN ID: | 2940046365863 |
---|---|
Publisher: | Danny Clifford |
Publication date: | 06/10/2013 |
Sold by: | Smashwords |
Format: | eBook |
File size: | 729 KB |
Language: | Urdu |